Friday, November 22, 2013

جانے اب کس دیس ملیں گے اونچی ذاتوں والے لوگ

جانے اب کس دیس ملیں گے اونچی ذاتوں والے لوگ
نیک نگاہوں سچے جذبوں کی سوغاتوں والے لوگ

پیاس کے صحراؤں میں دھوپ پہن کر پلتے بنجارو
پلکوں اوٹ تلاش کرو ، بوجھل برساتوں والے لوگ

وقت کی اڑتی دھول میں اپنے نقش گنوائے پھرتے ہیں
رم جھم صبحوں ،روشن شاموں ، ریشم راتوں والے لوگ

ایک بھکارن ڈھونڈ رہی تھی رات کو جھوٹے چہروں میں
اجلے لفظوں ، سچی باتوں کی خیراتوں والے لوگ

آنے والی روگ رتوں کا پرسہ دیں ہر لڑکی کو
شہنائی کا سرد سمجھہ لیں گر باراتوں والے لوگ ؟

پتھر کوٹنے والوں کو بھی شیشے جیسی سانس ملے
محسن روز دعائیں مانگیں زخمی ہاتھوں والے لوگ

0 comments:

Post a Comment

Share

Twitter Delicious Facebook Digg Stumbleupon Favorites More